پکاری زینبؑ غریب رو رو، یتیم کہتے ہیں لوگ ہم کو
بتاؤ یا مرتضیٰؑ کہاں ہو، یتیم کہتے ہیں لوگ ہم کو
نہ غم میں اتنا رلاؤ بابا، صدا تم اپنی سناؤ بابا
کہاں سدھارے ہو آؤ بابا، یتیم کہتے ہیں لوگ ہم کو
پچھاڑیں کھاتے ہیں بھائی شبّرؑ، حسینؑ روتے ہیں سر پٹک کر
مَلیں نہ کس طرح خاک منہ پر، یتیم کہتے ہیں لوگ ہم کو
ستم ہے یا بوترابؑ کیسا، ہوا ہے جینا عزاب کیسا
دیا ہے تم نے خطاب کیسا، یتیم کہتے ہیں لوگ ہم کو
نکل کے تربت سے آؤ اماں، ہمیں گلے سے لگاؤ اماں
کہاں ہیں بابا بتاؤ اماں، یتیم کہتے ہیں لوگ ہم کو
جہاں میں اب جی کے کیا کریں ہم، فلک کا کن سے گلہ کریں ہم
کہو کہاں تک سُنا کریں ہم، یتیم کہتے ہیں لوگ ہم کو
نہ ابنِ ملجم نے رحم کھایا، ستم کا تیغ تمہیں لگایا
اٹھا ہے جب سے تمہارا سایہ، یتیم کہتے ہیں لوگ ہم کو
اب آؤ شیرِ خدا کہاں ہو، بتاؤ یا مرتضیٰؑ کہاں ہو
سنو تو یا مرتضیٰؑ کہاں ہو، یتیم کہتے ہیں لوگ ہم کو
اجل نے نانا سے بھی چھڑایا، رہا نہ ماں باپ کا بھی سایہ
ہم آج کس سے کہیں خدایا، یتیم کہتے ہیں لوگ ہم کو