کہرام عجب آل محمدؑ میں بپا ہے
اب سبط نبیؑ بہر وغا رن کو چلا ہے
لپٹی ہوئی دامن سے یہ کہتی تھی سکینہؑ
میں جانے نہیں دوں گی یہ رن دشت بلا ہے
کہرام عجب آل محمدؑ میں بپا ہے
جو بھی گیا وہ لوٹ کے گھر میں نہیں آیا
قاسمؑ کا نہ اکبرؑ کا نہ عموںؑ کا پتہ ہے
کہرام عجب آل محمدؑ میں بپا ہے
اصغرؑ ہیں کہاں آپ گئے تھے انہیں لے کر
کیا وہ بھی گرفتار بلا رن میں ہوا ہے
کہرام عجب آل محمدؑ میں بپا ہے
آپ آئے ہیں رخصت کے لئے فیصلہ کر کے
کیوں ذوالجناح شاہ ابھی ڈیوڑھی پہ کھڑا ہے
کہرام عجب آل محمدؑ میں بپا ہے
میں جا کے لپٹ جائوں گی پائوں سے جو اس کے
جائے گا نہ راہوار اگر کچھ بھی حیا ہے
کہرام عجب آل محمدؑ میں بپا ہے
گویا ہوئے لپٹا کے سکینہؑ کو یہ شبیرؑ
جو کچھ بھی کہا تو نے میری جان بجا ہے
کہرام عجب آل محمدؑ میں بپا ہے
ہم جاتے ہیں لینے کے لئے پانی جو مل جائے
بیٹی کو میری تشنگی اب حد سے سِوا ہے
کہرام عجب آل محمدؑ میں بپا ہے
فرمایا تڑپ کر یہ سکینہؑ نے کہ بابا
پانی کا نہ لو نام مجھے مرنا روا ہے
کہرام عجب آل محمدؑ میں بپا ہے
بابا نہ کبھی مانگوں گی میں اب پانی کسی سے
اس پانی کی خاطر ہی چچا مجھ سے چھٹا ہے
کہرام عجب آل محمدؑ میں بپا ہے
رخصت کا انیس حال رقم کس طرح ہو گا
اب غم سے قلم بھی تو لہو دینے لگا ہے
کہرام عجب آل محمدؑ میں بپا ہے