میرے اصغرؑمیں تیری، پیاس بجھائوں کیسے
میں علمدارؑکو، دریا سے بلائوں کیسے
پیاس ہوٹوں پہ لیئے، سویا ہے تپتے رن میں
اے میرے لعل تیری، پیاس بجھائوں کیسے
گود مادرکا یہ عادی ہے یہ گہوارے کا
میں گرم ریتی پہ، اصغرؑکوسلاؤں کیسے
بڑی تاخیرسے قاسد تیرا پہنچا صغراؑ
تیرا پیغام میں، اکبرؑکوسنائوں کیسے
جب کہا شاہ نے غازیؑ لبِ دریا تڑ پے
میں جواں بیٹے کو، کاندھے پہ اٹھائوں کیسے
پیاس ہوٹوں پہ لئے، سویا ہے تپتے رن میں
اے میرے لعل تیری، پیاس بجھائوں کیسے
میں علمدارؑکو، دریا سے بلائوں کیسے