Abid e beemar ki aankhon se khoon rukta nahi
Efforts: Syed-Rizwan Rizvi



عابدِ بیمارؑ کی آنکھوں سے خون رکتا نہیں
جس کو زینبؑ کے لئے پردہ کہیں ملتا نہیں

دیکھو نہ میرا تماشہ روکے عابدؑ نے کہا
ساتھ میرے آئی ہے ہو کے وہ قیدی بے ردا
ننگے سر جسکو کبھی بابا نے بھی دیکھا نہیں

غم نہ کرنا تُو سکینہؑ سفر میں زینبؑ کے ساتھ
سینے پہ سو جانا ماں کے جب کبھی ہو جائے رات
لٙوٹ کر آئے گا اب ۔ بیٹا تیرا بابا نہیں

ڈر سے سہمی ہے سکینہ خون کانوں سے رواں
پوچھتی دکھلا کے عابدؑ کو طمانچوں کے نشاں
کب وطن میں جائیں گے ۔ کوئی یہاں اپنا نہیں

دیکھتی معصوم بچوں کی جو زینبؑ پیاس کو
دیتا جو جنگ کی اجازت بھائی تُو عباسؑ کو
بے کفن رہتا نہ تُو ۔ پردہ میرا لُٹتا نہیں

پہنچی ہے دربار میں جب شام کے بنتِ علیؑ
کہتی ہے دیکھو ذرا ۔ نانا میری یہ بے بسی
فضہؑ کے وارث تو ہیں ۔ لیکن میرا کوئی نہیں

سامنے عابدؑؑ کے بن میں لُٹ گیا زہراؑ کا گھر
کس طرح زینبؑ کو دیکھے شام میں وہ ننگے سر
دیکھا ہے کائنات نے ۔ صابر کوئی ایسا نہیں

رات جب ہو جائے گی ۔ بر سرِ کرب و بلا
اُسکا جھولا جل گیا پانی بھی اُسکو نہ ملا
کس طرح سوجاؤں میں اصغرؑ میرا سویا نہیں

Abid-e-beemar ki aankhon say khoon rukta nahi

Jisko Zainab kay liye parda kaheen milta nahi

1) Dekho na mera tamaasha rokay Abid nay kaha
Saath meray aaee hay hokay voh qaidi bay rida
Nangay sar jisko kabhi (x2) baba nay bhi dekha nahi

2) Kaisee Sehmi Hay Sakina Khoon Kanon Say Rawan
Pouchti Dikhlakay Abid, Ko Tamachon Kay Nishan
Kab Watan Main Jayenge Kohi Yahaan Apni Nahi

3) Zid na karna tum Sakina safar mein Zainab kay saath
Pehloo mein so jaana beti jab bhi hojaae gi raat
Laut kar aaey ga ab (x2) beti tera baba nahi

4) سامنے عابد کے بن مئی لوٹ گیا زہرا کا گھر
کس طرح زینب کو دیکھا شام میں وہ ننگے سر
دیکھا ہے کائنات نے صبر کوئی ایسا نہیں

5) رات بھی ہوجاے گی جب ہے داشت-ا-کربلا
اسکا جھولا جل گیا پانی بھی اسکو نا ملا
کس تارہا سوجاؤں مئی اصغر میرا سویا نہیں