Ghazi Tere Baad
Efforts: فرح مقدس



پردیس میں حُسین کی بستی اُجڑ گئی
غازی , تیرے بعد قیامت گُزر گئی

دریا سے جب نہ لوٹا سادات کا سہارا
اولادِ فاطمہ نے پھر چین ہی نہ پایا
زہرا کی کائنات ہی بن میں بکھر گئی

غازی , تیرے بعد قیامت گُزر گئی

تیری لاڈلی سکینہ صدمے اُٹھا رہی ہے
جب سے گیا ہے غازی اُس کو بُلا رہی ہے
سوتی نہیں ہے چین سے اِتنا وہ ڈر گئی

غازی , تیرے بعد قیامت گُزر گئی

عباس جب تلک تھا شہہ کو نہ کوئی غم تھا
محفوظ تھیں رِدائیں جب ضامنِ حرم تھا
وہ کیا شہید ہو گیا ہر آس مر گئی

غازی , تیرے بعد قیامت گُزر گئی

زینب نے بعد تیرے کیا کیا ستم اُٹھائے
دِل کے وہ زخم سارے کس کو بھلا دکھائے
ہونٹوں پہ تیرا نام تھا زینب جدھر گئی

غازی , تیرے بعد قیامت گُزر گئی

حسنین کا تھا بازو کُنبے کی جان تھا وہ
شہزادیوں کے سر پہ اِک سائبان تھا وہ
سب کو جُدائی یہ تیری بے آس کر گئی

غازی , تیرے بعد قیامت گُزر گئی