جان علمدار علمدار علمدار
شیر آرام کرے جب تو اسد ہوتا ہے
جان علمدار علمدار علمدار
شیر آرام کرے جب تو اسد ہوتا ہے
سوچے حملے کا تو ضرغام کہا جاتا ہے
ہوتا ضیغم ہے بناتا ہے وہ جب منصوبہ
جب نظر گاڑے غضنفر جو دبوچے حمزہ
روک دے سانس
روک دے سانس ہدف کی تو ہے عباس مگر
کردے دو ٹکڑے شکار اپنا تو
حیدر حیدر حیدر حیدر حیدر
عباسِ علمدار عباسِ علمدار
عباسِ علمدار عباسِ علمدار
عباسِ علمدار عباسِ علمدار
عباسِ علمدار عباسِ علمدار
حضرتِ عباس علمدار علمدار
لشکرِ شبیر کا سالار ، علمدار
عباس ہے باوفا
عباس ہے لا فتح
جیسے علی حیدرِ کرار ، علمدار
عباسِ علمدار عباسِ ، علمدار
ایسا نہ سالار دوبارہ ہوا
ایسا نہ سردار دوبارہ ہوا
ایسے جری شاہ کے لشکر میں تھے
ایسا نہ جرار دوبارہ ہوا
علمدار
میداں میں جما رہا اعدا میں ڈٹا رہا
دیکھا نہ ایسا کوئی جی دار
علمدار
عباسِ علمدار عباسِ علمدار
عباسِ علمدار عباسِ علمدار
حضرتِ عباسِ علمدار ، علمدار
لشکرِ شبیر کا سالار ، علمدار
علمدار باوفا علمدار
علمدارِ کربلا علمدار
حضرتِ عباس علیہ السلام
جتنا بڑا نام ہے ویسا ہی کام
اتنا بلند آپ کا مولا مُقام
آپ کے مشکُور ہیں سارے امام
علمدار
دل دل میں بسا ہوا
گھر گھر میں سجا ہوا
پاک علم اور علمدار
علمدار
عباس علمدار عباس علمدار
عباس علمدار عباس علمدار
حضرتِ عباس علمدار ، علمدار
لشکرِ شبیر کا سالار ، علمدار
عباس ہے باوفا
عباس ہے لافتیٰ
جیسے علی حیدرِ کرار
عباس علمدار عباس علمدار
ایسا جری شیر ہے شیرِ علی
شیر بھی شیر سے ڈرتے ہیں جی
جس کو ضُرورت نہیں تلوار کی
غیض کی کافی ہے نظر ایک ہی
علمدار
لاکھوں سے رُکا نہیں
فوجوں سے دبا نہیں
نام ہے عباس خبردار
علمدار
عباس علمدار عباس علمدار
عباس علمدار عباس علمدار
حضرتِ عباس علمدار ، علمدار
لشکرِ شبیر کا سالار ، علمدار
علمدارِ باوفا علمدار
علمدارِ کربلا علمدار
جنگ کی خاطر تو نہ غازی گیا
اُس کا تو دِل مشکِ سکینہ میں تھا
پیاس پہ سادات کی قرباں ہوا
ورنہ یہ نو لاکھ کا لشکر تھا کیا
پانی جو نہ لا سکا دریا پہ ہی سو گیا
پیاسی سکینہ کا وہ غمخوار
علمدار
عباس علمدار عباس علمدار
عباس علمدار عباس علمدار
حضرتِ عباس علمدار ، علمدار
لشکرِ شبیر کا سالار ، علمدار
عباس ہے باوفا
عباس ہے لا فتٰی
جیسے علی حیدرِ کرار
علمدار
عباس علمدار عباس علمدار
پرچمِ عباس پہ آیا کرو
سائے میں اِس کے سدا بیٹھا کرو
چاہتے ہو گر دُعا منظور ہو
نوحہ سکینہ کا سُنایا کرو
علمدار
پرچم سی جُڑے رہو غازی سے وفا کرو
مِل کے کہو سارے عزادار
علمدار
عباس علمدار عباس علمدار
عباس علمدار عباس علمدار
حضرتِ عباس علمدار ، علمدار
لشکرِ شبیر کا سالار ، علمدار
علمدارِ باوفا علمدار
علمدارِ کربلا علمدار
جب ہوا شبیر سے غازی جُدا
خیمۂ سادات میں کُہرام تھا
زینب و کلثوم کی گونجی صدا
ہائے رے عباس میرا نہ رہا
ہم سب پہ فدا ہوا غازی اب نہیں رہا
آلِ محمد کا مددگار
علمدار
عباس علمدار عباس علمدار
عباس علمدار عباس علمدار
حضرتِ عباس علمدار ، علمدار
لشکرِ شبیر کا سالار ، علمدار
جان علمدار علمدار علمدار
جان علمدار علمدار علمدار
جان علمدار علمدار علمدار