Sabeel e Imam Hussain (a.s)
Efforts: Syed-Rizwan Rizvi



یا حسین یا حسین یا حسین
یا حسین یا حسین یا حسین
نہرِ رواں ہے فیضِ شہہ مشرقین کی
پیاسوں پیو سبیل ہے نزرِ حسین کی

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے
ہاں یہی لوگ ہیں فردوس میں جانے والے

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے

صرف شبیر کا در ہے جو یہ پھیلائے ہیں ہاتھ
ورنہ یہ لوگ کہاں مانگ کے کھانے والے

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے

تیری راہوں میں بچھائیں گے فرشتے آنکھیں
فرش مظلوم کی مجلس کا بچھانے والے

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے

فروہ دیتی ہیں دعائیں سدا آباد رہیں
رو کے مہندی میرے قاسم کی اُٹھانے والے

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے

ہاتھ اُٹھا کر تجھے دیتے ہیں دُعا حُرِ جری
پاؤں شبیر کے زائر کے دبانے والے

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے

دو کٹے ہاتھ تجھے گرنے نہیں دیں گے کبھی
چھوٹے حضرت کا علم گھر پہ لگانے والے

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے

ہے یقین خُلد میں وہ جائیں گے سب سے پہلے
رسیاں تھامے جُلوسوں کو چلانے والے

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے

اِک گزارش ہے کہ عباس کے لاشے پہ نہ جا
چادرِ زہرا کو نیزے پہ اُٹھانے والے

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے

درِ زندان پہ بیٹھی ہے سکینہ اُٹھ جا
شاہ زادی تیرے بابا نہیں آنے والے

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے

شاہ کہتے تھے کہ جاؤ علی اکبر جاؤ
ہم نہیں لاشائے عباس سے جانے والے

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے

آخری وقت بھی آئی نہیں سائے میں رباب
ایسے دیکھے نہ کہیں وعدہ نبھانے والے

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے

بننے کب دیتے تھے زندان سے باہر تربت
نیل چہرے پہ سکینہ کے بنانے والے

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے

کیا اجازت ہے تکلم بھی تیرے ساتھ چلے
قبرِ زہرا پہ دیا جا کے جلانے والے

نامِ مولا پہ ہیں پانی جو پلانے والے