جب مجھے آپ کے قاتل نے ہے مارا بابا
ہر طمانچے پہ سکینہؑ نے پکارا بابا
مجھے بالوں سے پکڑ کر ہیں طمانچے مارے
میں نے سَر شمر سے مانگا جو تمہارا بابا
وہ جو دُر آپ نے تحفے میں مجھے بخشے تھے
اُن کو بے دردی سے ظالم نے اُتارا بابا
آپ کے سینے پہ آرام سے سونے والی
سو کے اب خاک پر کرتی ہے گزارا بابا
ساتھ رہواروں کے دوڑایا گیا ہے مجھ کو
چُور زخموں سے بدن میرا ہے سارا بابا
نوکِ نیزہ پہ اُسے دیکھوں تو دیکھوں کیسے
میرا اصغرؑ تھا مجھے جان سے پیارا بابا