حسین محسن اعظم تیری مثال نہیں
وہ کام تو نے کیا ہے جسے زوال نہیں
حسین تیغوں کے سائے میں شکر کرتے ہیں
کسی کو صبر پہ ملا ایسا کمال نہیں
سوال حضرت اصغر کا حرملہ سن لے
جواب تیر ہے جس کا یہ وہ سوال نہیں
عباس قاسم و اصغر دئیے علی اکبر
مگر حسین کو آیا ذرا ملال نہیں
اے کوفہ والو نہ دیکھو نگاہیں بند کرو
یہ بیٹیاں ہیں علی کی تمھیں خیال نہیں
پڑھا قران کو تو نے جو نوک نیزہ پر
یہ معجزہ ہے تیرا عام سا کمال نہیں
وہ ظلم فیضی ہوئے شام میں اسیروں ہر
سجاد زندگی بھر روئے ماہ و سال نہیں