Pukari
Efforts: Syed-Rizwan Rizvi

پکاری زینبِ کبریٰ - ائے مِرے بابا
نہ چھوڑ جائیے تنہا - ائے مِرے بابا

یہ کیسی شب ہے مجھے کیوں سکوں نہیں ملتا
نمازِ شب میں بھی گریہ مِرا نہیں تھمتا
قرار ہی نہیں ملتا - ائے مِرے بابا

سُنا ہے مسجدِ کوفہ میں ہو گیا محشر
شقی نے آپ کے سر پر چلا دیا خنجر
نہیں ہے دل کو سہارا - ائے مِرے بابا

یہ گریہ کیسا ہے روتی ہے مسجدِ کوفہ
نمازی روتے ہیں کیونکر مجھے بتاؤ بھلا
مِرا جگر ہے دو پارا - ائے مِرے بابا

یہ سوچتی ہوں تو دل ڈوب جاتا ہے میرا
ابھی تو ماں کا بھی صدمہ نہ میں نے ہے بھولا
ملے نہ صدمہ دوبارہ - ائے مِرے بابا

یوں خاک و خون میں غلطاں تمہیں جو دیکھا ہے
مِرے کلیجے پہ خنجر سا جیسے چلتا ہے
غضب کا ہے یہ نظارہ - ائے مِرے بابا

میں اپنے اشک کو مرہم بناؤں گی بابا
تمہارے زخموں پہ اِس کو لگاؤں گی بابا
ہے سَر شکستہ تمہارا - ائے مِرے بابا

جنازہ ہو گیا تیار ہے نکلنے کو
الم سے دل مِرا اب خون ہے اگلنے کو
نہیں ہے ضبط کا یارا - ائے مِرے بابا

جنابِ زینبؑ و حسنینؑ خون روتے ہیں
صدائے گریہ سے رضوان سر پٹکتے ہیں
جنازہ گھر سے سِدھارا - ائے مِرے بابا