Dunya se ja raha hay Mola Raza ka baba
Efforts: Syed-Rizwan Rizvi

دنیا سے جا رہا ہے مولا رضاؑ کا بابا
جعفرؑ کے لاڈلے کا اٹھنے کو ہے جنازہ

چودہ برس ہوئے ہیں بابا نہیں ملے ہیں
قیدِ ستم میں کیسے اِتنے برس رہے ہیں
اماں سے پوچھتی ہے مولا رضا کی بہنا

زندان کی گھٹن میں بڑھتی گئی اذیّت
مولاؑ امام کاظمؑ کی ہو گئی یہ حالت
لے پا رہا ہے مشکل سے سانس میرا مولا

زہرِ دغا ملا ہے دل پھٹ گیا ہے یارب
کیلوں سے جسم سارا زخمی ہوا ہے یارب
طوقِ گراں سے مولا کی ہے کمر خمیدہ

سجّادؑ کی اسیری کو یاد کر کے روئے
زنداں کی قیدی بچّی کو یاد کر کے روئے
پڑھتے تھے نوحہ ہر دم مظلومِ کربلاؑ کا

زندان رو رہا ہے گریہ کُناں فضائیں
مولا امام کاظمؑ پر روتی ہیں ہوائیں
پرواز کر گئی روح بس رہ گیا جنازہ

میّت کے وارثوں کا سب لوگ پوچھتے ہیں
مولا رضاؑ کو سارے مزدور ڈھونڈتے ہیں
مولاؑ چلے بھی آؤ آ کر پڑھو جنازہ

دل چیرتے ہیں نعلے کاظم کی بیٹیوں کے
بغداد گونجتا ہے زہراؑ کی سسکیوں سے
رضوان ہو رہا ہے عالم میں آج گریہ