سجادؑ کے ہوتے ہوئے بابا گیا مارا
سجادؑ کی آنکھوں سے لہو اِس لئے برسا
سہمے ہوئے بچوں کو لئے ساتھ میں اپنے
ماں بہنوں کو جاتے ہوئے بازار میں دیکھا
سجادؑ کی آنکھوں سے لہو اس لئے برسا
اونٹوں کو پلایا کبھی صحرا میں بہایا
لیکن نہ سکینہؑ کو دیا ایک بھی قطرہ
سجادؑ کی آنکھوں سے لہو اس لئے برسا
تلواروں سے نیزوں سے بدن کر دیا زخمی
گر غم سے کسی بی بی نے برپا کیا گریہ
سجادؑ کی آنکھوں سے لہو اس لئے برسا
سیدانیوں کے ہاتھ تو رسی سے بندھے تھے
منہ پر لگا پتھر جو کسی نے کوئی مارا
سجادؑ کی آنکھوں سے لہو اس لئے برسا
برپا ہوا محشر نہ رہا ضبط کا یارا
جب شمر نے دربار میں زینبؑ کو پُکارا
سجادؑ کی آنکھوں سے لہو اس لئے برسا
غش کھا کے کوئی بی بی جو رستے میں گری ہے
ظالم نے اُسے دُرّوں کی بارش سے اُٹھایا
سجادؑ کی آنکھوں سے لہو اس لئے برسا
زنجیر بندھے ہاتھوں سے تربت میں اتارا
زنداں کے اندھیروں میں سکینہؑ کا وہ لاشہ
سجادؑ کی آنکھوں سے لہو اس لئے برسا
سوکھا گلا بابا کا نگاہوں میں سمایا
پانی کبھی سجادؑ کے جب سامنے آیا
سجادؑ کی آنکھوں سے لہو اس لئے برسا
بابا کے کٹے سر سے یہ کہتا تھا مہاری
بابا تمہیں دفنا نہ سکا بیٹا تمہارا
سجادؑ کی آنکھوں سے لہو اس لئے برسا
رضوان نبی زادیوں کو ساتھ میں لے کر
مولاؑ نے بڑے کرب سے وہ وقت گزارا
سجادؑ کی آنکھوں سے لہو اس لئے برسا