عباس لوٹ آؤ
چادر میری بچاؤ
خیمیں جال رہی ہیں
درے لگا رہے ہیں
مجبور پا کے ہم کو اتنا سستا رہے ہیں
آکر ہمیں بچاؤ عباس لوٹ آؤ
خیموں میں آگ بھڑکی کیسے اسے بجھایں
سجاد ناتواں ہیں کیسے انہیں اٹھائیں
سجاد کو اٹھاؤ عباس لوٹ آؤ
چادر میری بچاؤ عباس لوٹ آو
کہتی تھی سکینہ پانی نہیں پیو گی
بابا سے میں بچھڑ کر اب کس طرح جیو گی
بابا کو ساتھ الؤ عباس لوٹ آؤ
چادر میری بچاؤ
فضا سے بولی زینب سر پر نہیں ہے چادر
جاتے ہیں شام ہم سب ہوں گے وہاں پر پتھر
بھائی کو یہ بتاؤ عباس لوٹ آؤ
زندان میں سکینہ جاں سے گزر گئی ہے
رو رو کے بابا جاں کو معصومہ مر گئی ہے
روٹھی کو تم مناؤ عباس لوٹ آؤ
قیدی رہائی پا کر جب کربال میں آئے
عباس کی لحد پر دکھڑے سبھی سنائی
عباس جاگ جاؤ عباس لوٹ آؤ
چادر۔۔۔
ماتم میں ہاتھ اٹھاؤ نوحہ یہ ہی سناؤ
عباس کے علم کو جب بھی ظہور اٹھاؤ
بس یہ صدا لگاؤ
عباس لوٹ آؤ
چادر,,