روکر سکینہ شام کے زنداں میں مر گئی
بانو کے دل پہ گویا قیامت گزر گئی
آل نبی پہ ٹوٹی قیامت یہ شام میں
عبّاس کی چہیتی سکینہ گزر گئی
روکر سکینہ شام...
شمر لعین نے چھینے تھے گوہر کچھ اس طرح
نننھی قمیض خون میں سکینہ کی بھر گئی
روکر سکینہ شام...
زینب تڑپ کے رہ گئی پوچھا سکینہ نے
سر سے پھوپی تمہارے ردا کیوں اتر گئی
روکر سکینہ شام...
نیزہ رکا پکارا سر شاہ کربلا
زینب کرو تلاش سکینہ کدھر گئی
روکر سکینہ شام...
زندان میں جب سکینہ نے پایا سر حسین
منہ پر پتھر کے منہ کو رکھا اور مر گئی
روکر سکینہ شام...
اب تو یزید سوے گا راتوں کو چین سے
روتی تھی روز و شب جو وہ بچی گزر گئی
روکر سکینہ شام...
کرب و بلا سے شام کے دربار تک زکی
صبر و رضا کے ساتھ سکینہ گزر گئی۔۔۔