لا الہ الا للہ ، لا الہ الا للہ
واویلا صد واویلا
فاطمہؑ کی بیٹیوں کے چھین لی سر سے ردا
شرم کھائے جا رہی ہے کوفہ کے دربار میں
دل پھٹا جاتا ہے آ کے شام کے بازار میں
جینا مشکل ہو گیا ہے عترتِ اطہار کا
واویلا صد واویلا
شاہزادی بن کے جس کوفے میں زینبؑ تھی پلی
قیدی بن کر آ گئی اُس کوفے میں بنتِ علیؑ
امتحاں کتنا کٹھن ہے زینبِؑ لاچار کا
واویلا صد واویلا
راستے میں جب کبھی تھک کر ہیں بیٹھی بیبیاں
ظالموں کے تازیانوں سے اٹھی شہزادیاں
خوں میں غلطاں سر ہے بنتِ حیدرِ کرّار کا
واویلا صد واویلا
پیاس سے بالی سکینہؑ ہو گئی ہے نیم جاں
بول بھی سکتی نہیں ہے خشک ہے اُس کی زباں
ظلم بڑھتا جا رہا ہے شمرِ بد اطوار کا
واویلا صد واویلا
ہتھکڑی ہے ہاتھ میں اور پاؤں میں ہیں بیڑیاں
خون ہے آنکھوں سے جاری خوں میں تر ہیں ایڑیاں
دو قدم چلنا بھی مشکل ہو گیا بیمارؑ کا
واویلا صد واویلا
شام کی راہوں میں ہر سو خون کی ہے داستاں
پشت پہ سجاد کے ہیں تازیانوں کے نشاں
زخمی زخمی ہے سراپا قافلہ سالار کا
واویلا صد واویلا
خون روتا جا رہا ہے دل بہت رنجور ہے
سیّدِ سجّادؑ اور زینبؑ کے غم میں چور ہے
مرحلہ رضوان کیسے لکھے گا بازار کا
واویلا صد واویلا
سید رضوان رضوی)
مرتضیؑ کی بیٹیاں ہیں مجمع ہے اغیار کا