قدم قدم پہ علی کو پکارتے رہنا
رواں ہے کشتیئِ ایمان اسی سہارے سے
نہ رُک سکے گی یہ ظُلم و ستم کے دھارے سے
علی کے نام پہ لگ جائے گی کنارے سے
ہر ایک موج سے ساحل اُبھارتے رہنا
قدم قدم پہ ۔۔۔۔۔
رہِ حیات میں منزل کو ڈھونڈنے والو
تلاشِ حق میں نہ در در کی ٹھوکریں کھائو
ہماری مانو تو سوئے نجف چلے آئو
اس آستانے پہ قسمت سنوارتے رہنا
قدم قدم پہ ۔۔۔۔۔
علیؑ ہے نامِ خُدا اور اسمِ اعظم ہے
یہی وہ نام ہے جس پر بقائے عالم ہے
خُدا کے گھر میں جو اُبھرا وہ نقشِ محکم ہے
یہ نقش دل میں ہر اِک کے اُتارتے رہنا
قدم قدم پہ ۔۔۔۔۔
نبی گواہ ہے ذکرِ علیؑ عبادت ہے
عمل یہ نیک ہے سب سے بڑی سعادت ہے
علیؑ کے نام پہ موت آئے تو شہادت ہے
نزع کے وقت بھی اُس کو پکارتے رہنا
قدم قدم پہ ۔۔۔۔۔
نہ کوئی غزوئہ خیبر میں جبکہ کام آیا
رسول پاکؐ کے لب پر علیؑ کا نام آیا
ادھر زبان ہلی تھی اُدھر امام آیا
کہ جسکا کام ہے بگڑی سنوارتے رہنا
قدم قدم پہ ۔۔۔۔۔
کبھی جو معرکئہ حق کی بات آئے گی
نگاہِ فکرِ ہُنر آپ پر بھی جائے گی
حُنین و بدر و اُحد کربلا بتائے گی
لکھا ہے کس کے مقدر میں ہارتے رہنا
قدم قدم پہ ۔۔۔۔۔
بتائے سوچ کے وہ حفظ جن کو قرآں ہے
کہ جو علیؑ کو نہ مانے وہ کب مسلماں ہے
مجاہد اپنا تو نادِ علی پہ ایمان ہے
اسی سہارے سے ہستی گُزارتے رہنا
قدم قدم پہ ۔۔۔۔