عباسؑ تیرا حق ہے زمانہ تجھے روئے
جب شام و سحر فاطمہؑ زہراؑ تجھے روئے
دُرا لیے پہرے ستمگار کھڑا ہے
کیسے تیرے لاشے پہ سکینہؑ تجھے روئے
جس وقت اُٹھایا نہ گیا لاشہ جواں کا
شہہؑ اُس گھڑی اکبرؑ سے زیادہ تجھے روئے
زینبؑ نے کہا شامِ غریباں میں یہ غازیؑ
بے پردہ مجھے دیکھ کے باباؑ تجھے روئے
سجدے کے لیے جب لیا ہاتھوں کا سہارا
تو سجادؑ مصّلے پہ ہمیشہ تجھے روئے
بِن ہاتھوں کے کس طرح تُو گھوڑے سے گِرا تھا
یہ سُن کے بہت اہلِ مدینہ تجھے روئے
مشکیزہ کہیں جسم کہیں ہاتھ کہیں ہیں
جا جا کے کہاں فاطمہ زہراؑ تجھے روئے
ارمان سکینہؑ کا تھا جتنا تجھے روتی
سجادؑ تیری قبر پہ اُتنا تجھے روئے
ہاشم کے قمر کیوں نہ تیرا چاہنے والا
واشمس کا پڑھتے ہوئے سورۃ تجھے روئے
حسرت ہے کہ غازیؑ ہو لہو آنکھ سے جاری
یہ میر تکلمؔ کبھی ایسا تجھے روئے