عباسؑ کا ماتم ہے وفادار کا ماتم
ہے فوجِ حسینی كے علمدار کا ماتم
سقائے حرم سیّد و سالار کا ماتم
جس شیر نے پانی کو ذرا منہ نہ لگایا
جو نہر پہ پیاسا گیا پیاسا پلٹ آیا
معصوم سكینہؑ كے وفادار کا ماتم
شبیرؑ كے لشکر کا علم جس کا علم تھا
غربت میں جو شبیرؑ کی طاقت کا بھرم تھا
فرزندِ محمدؑ كے مددگار کا ماتم
جو اِک نئے انداز سے میدان میں آیا
بے تیغ کیا شام كے لشکر کا صفایا
اس شیرِ علی ضیغمِ جی دار کا ماتم
شبیرؑ کو بھی ناز تھا کردار پہ جس كے
کونین بھی حیران ہے ایثار پہ جس كے
ماتم ہے یہ اس صاحبِ ایثار کا ماتم
ہر حکم شہہِ والاؑ پہ سر جس نے جھکایا
وہ جس نے اطاعت كے فریضے کو نبھایا
اس سیّدِ کونینؑ كے غمخار کا ماتم
جب تشنہ دھن بچوں نے رو رو كے بلایا
وہ دانتوں سے مشکیزہ اٹھائے ہوئے آیا
کرتا ہوا اشکوں سے دل افگار کا ماتم
بھائی کو سمجھتا تھا جو آقا كے برابر
جو ہو گیا قربان حسین ابنِ علیؑ پر
ہے شاہؑ كے اُس عاشق و حبدار کا ماتم
جو روتا رہا مشک کلیجے سے لگائے
جس شیر كے بازو بھی قلم ہو گئے ہائے
جو کر نہ سکا سیّدِ ابرار کا ماتم
سردار کا یہ معجزہ دیکھے ذرا دنیا
ہر ملک میں ہر شہر میں اب ہوتا ہے برپا
اِک دشت میں اجڑی ہوئی سرکار کا ماتم
---------------------------
بھائی کی اطاعت سے کبھی سر نہ اٹھایا
اُس عاشق شبیرؑ دل افگار کا ماتم
عباسؑ کا ماتم ہے وفادار کا ماتم
پانی نہ پیا نہر پہ شانے بھی کاتایی
ہر رخ سے ہوا جعفرِ طیارؑ کا ماتم
سینے پہ سِنا کھا كے ہوا اکبرِؑ مہرو
کرنا نہ ملا بانو کو دلدار کا ماتم
عباسؑ کا ماتم ہے وفادار کا ماتم
جب لاشائے حُر آیا تو زینبؑ یہ پُکاری
لو آ كے کرو شہہ كے طرفدار کا ماتم
عباسؑ کا ماتم ہے وفادار کا ماتم
آئے تھے مدینے سے رہے کرب بلا میں
شبیرؑ غریب الوطن بے یار کا ماتم
عباسؑ کا ماتم ہے وفادار کا ماتم
وعدہ کیا اِک سر کا بہتر دیئے فدیہ
سردار جناں صادق و دلدار کا ماتم
عباسؑ کا ماتم ہے وفادار کا ماتم
خیمہ جلا زیور لٹا دَر دَر پھری ماری
قطرہ نہ ملا بانو كے دلدار کا ماتم
عباسؑ کا ماتم ہے وفادار کا ماتم
بازو پہ رسن بال کُھلے شام کا دربار
زینبؑ نے کیا یوں رقم دلدار کا ماتم
خیمے سے نکل آئی بہن بھائی كے غم میں
کرتی ہوئی عباسِؑ علمدار کا ماتم
عباسؑ کا ماتم ہے وفادار کا ماتم