دل ہے بے چین شاہِ ھدیٰ کا
ہو رہا ہے سفر کربلا کا
آج ہے بیبیوں کو عماری
شان سے جا رہی ہے سواری
کل کہاں ہوگا اِن کا یہ پردہ
ہو رہا ہے سفر کربلا کا
بھائی عباسؑ یہ مشکوں والے
آؤ پانی تمہارے حوالے
ساتھ معصوم بچوں کا ہوگا
ہو رہا ہے سفر کربلا کا
سب سے رو رو کے کہتے ہیں حضرتؑ
اب یہی ہے خدا کی مشیعت
مجھ سے چُھٹتا ہے نانا کا روضہ
ہو رہا ہے سفر کربلا کا
کہیو بیٹی تجھے کیا خبر ہے
راستہ ہر قدم پُر خطر ہے
سامنا اب ہے دشتِ بلا کا
ہو رہا ہے سفر کربلا کا
ساتھ ہے بھائی شبرؑ کا جانی
اِک یہی ہے حسنؑ کی نشانی
زندگی میں یہ پامال ہوگا
ہو رہا ہے سفر کربلا کا
ساتھ میرے میرا مہ لقا ہے
ہم شبیہِ رسولِ خداﷺ ہے
سُوئے مقتل چلا ہے یہ فِدیہ
ہو رہا ہے سفر کربلا کا