سادات پیاسے رہ گئے
پانی پیو تو یاد کرو پیاس امام کی
پیاسوں سبیل ہے یہ شہیدوں کے نام کی
خنجر تلے حسینؑ کو پانی نہیں ملا
پیاسوں کرو قبول یہ تحفہ حسینؑ کا
چاہت ہے یہ حسین علیہ سلام کی
جنت میں کرچکا ہے خدا جس کا اہتمام
کوثر رکھا ہے آیت کوثر میں جس کا نام
جاگیر یہ سبیل ہے بارہ امام کی
آتی ہے اس سبیل پہ اجڑی وہ بیبیاں
یعنی علی و فاطمہ زہرہؑ کی بیٹیاں
یہ بارگاہ بھی ہے شہہ تشنہ کام کی
پانی کا انتظار سکینہ سے پوچھیے
اصغر کی ماں رباب حزینہ سے پوچھیے
رسم سبیل جس نے زمانے میں عام کی
حبیب کربلا شناور و سلمان جائیں گے
پیاسوں کے نام پر وہاں پانی پلائیں گے
زہرہ کی نوکری ہے یہ خدمت امام کی
پیاسوں سبیل ہے یہ شہیدوں کے نام کی
پانی پیو تو یاد کرو پیاس امام کی