علی اکبرؑ علی اصغرؑ
صدائیں دے رہی ہے ٹھوکریں کھاتی ہے ماں دردر
علی اکبرؑ علی اصغرؑ
کہاں سوتے ہو کیوں دیتے نہیں آواز اُٹھ اُٹھ کر
علی اکبرؑ علی اصغرؑ
صدائوں پر صدائیں دے رہا ہے باپ ھٰل مِن کی
مصیبت کی گھڑی ہے چین سے سوتے ہو تم دلبر
علی اکبرؑ علی اصغرؑ
ضعیفی میں پدر یوں ٹھوکریں کھاتا ہے در در کی
کوئی ایسا نہیں دے دے سہارا جو ذرا بڑھ کر
علی اکبرؑ علی اصغرؑ
فرس سے خاک پر گرنے کو ہے جان و دلِ زہرا
ؑہزاروں زخم ہیں اور ایک جسم سبطِ پیغمبر
علی اکبرؑ علی اصغرؑ
کسے آواز دوں کس کو اِس پُکاروں مصیبت میں
گُلوئے شاہِ دین پر چل رہا ہے شمر کا خنجر
علی اکبرؑ علی اصغرؑ
مدد کے واسطے کس کو پُکاروں آہ خیمے میں
لگی ہے آگ اور غش میں پڑے ہیں عابدِ مُضطرؑ
علی اکبرؑ علی اصغرؑ
گلے میں طوق بیڑی پائوں میں ہاتھوں میں ہتھکڑیاں
چلا جاتا ہے میرِ کارواں پہنے ہوئے لنگر
علی اکبرؑ علی اصغرؑ
کہاں پر سو رہے ہو غیرتِ آلِ بنی ہاشم
سرِ بازارِ کوفہ ہوں میرے سر پر نہیں چادر
علی اکبرؑ علی اصغرؑ
پُھپھی اماں چُھپائے چہرءِ عصمت کو بالوں سے
کُھلے سر جا رہی ہے شام کے دربار میں دلبر
علی اکبرؑ علی اصغرؑ