آج زینبؑ ہے رنج و محن میں
کل جُدائی ہے بھائی بہن میں
بھائی مرنے کو جاتے ہیں رن میں
کل جُدائی ہے بھائی بہن میں
بھائی بھائی پُکاروں میں بن میں
بھائی کا نام ہے پنجتن میں
یہ تو کلمہ رہے گا دہن میں
کل ۔۔۔۔۔
آلِ احمد پہ کل ہے قیامت
ہو گا تاراج باغِ رسالت
رات گزارے گی اب بے وطن میں
کل ۔۔۔۔۔
شکر کا کلمہ بھائی پڑھے گا
حلقِ نازک پہ خنجر پھِرے گا
زخم ہوں گے ہزاروں سے تن میں
کل ۔۔۔۔۔
برچھی کھائے گا سینے پہ اکبر
یہ ہے واللہ شکلِ پیعمبر
روحِ زہرا بھی تڑپے گی رن میں
کل ۔۔۔۔۔
تیر سے حلقِ اصغر چھِدے گا
بوند پانی نہ اُس کو ملے گا
شِہ کے ہاتھوں پہ تڑپے گا رن میں
کل ۔۔۔۔۔