عباسؑ کی وفا کو شبیرؑ کا سلام
زہراؑ کی شہزادی ہمشیر کا سلام
بچوں کے دل کی دھڑکن شبیرؑ کا قرار
تشنہ لبوں کا سقّہ خیموں کا پہرے دار
اُس کے لیے ہے زینبِ دلگیرؑ کا سلام
عباسؑ کی وفا کو شبیرؑ کا سلام
دریا پہ کر کے قبضہ جو تشنہ لب رہا
چُلّو میں لے کے پانی پانی نہیں پیا
عباسؑ تجھ کو صبر کی جاگیر کا سلام
عباسؑ کی وفا کو شبیرؑ کا سلام
_______________________________________
عباسؑ کا علم تھا کہ زینبؑ کی ردا تھی
غازیؑ تیرے پرچم کی ہوا میں بھی وفا تھی
حیدرؑ کی تمنا اُن کا مرکز تیرا پیکر
ہمراہ تیرے فاطمہ زہراؑ کی دُعا
_______________________________________
جس کے لہو سے پرچمِ اسلام ہے دھُلا
پہچان اُس دلیر کی مشکیزہ ہو گیا
غازیؑ کو میرے وارثِ تطہیر کا سلام
عباسؑ کی وفا کو شبیرؑ کا سلام
عباسؑ کے عَلَم کی دُنیا میں روشنی
پھیلی تو مل گئی ہے وفاؤں کو زندگی
عزمِ غمِ حسینؑ کی تنویر کا سلام
عباسؑ کی وفا کو شبیرؑ کا سلام
______________________________________
شانے قلم کرا دیئے پانی جو چُھو لیا
خیمے میں اُس دلیر کا لاشہ نہیں گیا
شرمندہ تھا سکینہؑ سے حیدرؑ کا لاڈلا
عباسؑ تجھ کو روئے گی تا حشر کربلا
______________________________________
بازو کٹا کے جس نے رکھ لی وفا کی لاج
کرتیں ہیں جس کو سجدہ ساری وفائیں آج
اُس باوفا کو مادرِ شبیرؑ کا سلام
عباسؑ کی وفا کو شبیرؑ کا سلام
اصغرؑ بھی تشنہ لب تو غازیؑ بھی تشنہ لب
بے جرم قتل یہ ہوا اور وہ بھی بے سبب
اُس فاتحِ فرات کو بے شیرؑ کا سلام
عباسؑ کی وفا کو شبیرؑ کا سلام
ریحان میں غلام ہوں حیدرؑ کے شیر کا
میرے قلم کو سوز ہے عباسؑ نے دیا
نوحوں میں ڈھل گیا میری تحریر کا سلام
عباسؑ کی وفا کو شبیرؑ کا سلام
جو آنکھ تیرے روضے کے ہے خواب دیکھتی۔۔۔۔۔
اُس خواب میں ہے روحِ عقیدت چُھپی ہوئی۔۔۔۔۔
پاکیزگیِءِ خواب کو تعبیر کا سلام۔۔۔۔۔
عباسؑ کی وفا کو شبیرؑ کا سلام۔۔۔۔۔