ہے وقتِ اذاں آ علی اکبرؑ اذان دے
بولے پسر سے سبطِ پیمبرؑ اذان دے
یہ آخری اذاں ہے سجدہ بھی آخری
عرشِ برین پہ سنتے ہیں حیدرؑ اذان دے
ٹھنڈک ملے رسول کے روضے کو میرے لعل
اِک آگ سی ہے سینے کے اندر اذان دے
نامِ خدا رسولؐ کا باقی رہے گا دیں
اِس دین کی بقا کے مقدر اذان دے
کہتی ہے یہ مدینے سے آتی ہوئی ہوا
صغریٰؑ بھی منتظر ہے برادر اذان دے
فوجِ عدو کو حق کی صداقت دکھائی دے
نادِ علیؑ کے زور پر اُٹھ کر اذان دے
جس کا گلا نبیؐ کے لبوں کی ہو جانماز
پِھر وہ گلا نہ کیوں تہہِ خنجر اذان دے
چلتے ہیں تیر اتنے نمازی ہیں خوں میں تر
اے میرے لعل صبر کے پیکر اذان دے
ریحان یہ نمازِ عقیدت کا وقت ہے
نوحوں کو تو اذان بنا کر اذان دے