جو خار گل کے یمین و یسار رہتا ہے
قریب جتنا بھی رہتا ہو خار رہتا ہے
جو تپ کے آئے غدیر اور جنگِ خیبر سے
انہیں کو بغضِ علیؑ کا بخار رہتا ہے
نجف میں خلد میں کعبے ہیں قلبِ مومن میں
کہاں کہاں میرا پروردگار رہتا ہے
نہ حادثاتِ زمن نہ فکرِ برزخ و حشر
کہ گرد نادِ علیؑ کا حصار رہتا ہے
اگرچہ حج بھی کرے اور نماز و روزہ بھی
عدوئے آلِ نبیؐ بے شمار رہتا ہے