غم شبیرؑ میں آنکھوں سے جو آنسو بہاتے ہیں
زھے قسمت وہ ہی جنت میں گھر اپنا بناتے ہیں
لحد میں جب فرشتوں نے مجھے دیکھا تو یوں بولے
تیری امداد کو مشکل كشاءؑ تشریف لاتے ہیں
کمر ٹوٹی ہوئی ہے شاہؑ کی عباسؑ كے غم میں
یہ ہمت ہے جوان فرزند کی میّت اٹھاتے ہیں
کہا روکر یہ زینبؑ نے مدد کو آئیے بابا
ستم گر عابد بیمارؑ کو بیڑی پہناتے ہیں
ذرا دیکھے تو کوئی حوصلہ اِس گھر كے بچوں کا
علی اصغرؑ گلے پر تیر کھا كے مسکراتے ہیں