سجدے میں مار ڈالا داماد مصطفیٰؐ کا
امت نے کر دیا ہے (2) ہائے وار یوں قضا کا
پردیس میں یتیمی زینبؑ پہ چھا گئی ہے
ہائے قتل ہو گیا ہے (2) سرتاج فاطمہؑ کا
حیدرؑ کی بیٹیوں پہ ہائے ٹوٹ گئی قیامت
ڈھایا ہے کلمہ گو نے (2) ایسا ستم جفا کا
تابوت جب اٹھایا حسنینؑ نے بابا کا
گھر میں علیؑ كے برپا (2) ہوا حشر ہے بلا کا
عرش و فرش پہ یکدم کہرام مچ گیا ہے
جبریلؑ نے اعلاں جب (2) کیا قتل مرتضیٰؑ کا
ہائے کلمہ گو نے اُس پہ تلوار ہے چلا دی
لہرایا جس نے پرچم (2) ہر سمت لا الہ کا
اُس کو فِضا زمانہ کیسے مٹا سکے گا
كہ ماتمی اثر ہے (2) زینبؑ کی اِک دعا کا