سَر حرؑ پر رومال زہراؑ
جس دن سے بندھا دنیا نے کہا
خود کرب و بلا نے دی یہ صدا
اب حشر تلک یہ کہلائے گا
حرؑ علیہ السلام
کیا بخت ملا اے حرؑ تجھ کو
سب اہل قلم مجبور ہوئے
جب نام تیرا کاغذ پہ لکھا
تیرے نام كے آگے لکھنا پڑا
حرؑ علیہ السلام
زینبؑ نے کہا جب بھائی تجھے
اور تجھ کو چچا اکبرؑ نے کہا
یعنی كہ شہادت سے پہلے
تجھ سے یہ لقب منسوب ہوا
حرؑ علیہ السلام
رومال سجا كے زہراؑ کا
جب خلد میں تو پہنچا ہو گا
جنت میں کیا ہو گا سب نے
یہ کہہ کر استقبال تیرا
حرؑ علیہ السلام
شبیر كے لشکر میں جو پڑھی
حرؑ تو نے نمازِ صبح دھم
تسبیح كے دانوں سے آئی
حرؑ تیرے لیے بس ایک صدا
حرؑ علیہ السلام
مقتل سے تیرا لاشہ لے کر
خون روتے ہوئے آئے مولاؑ
یوں روئی تجھے بنتِ زہراؑ
خود موت کو بن میں کہنا پڑا
حرؑ علیہ السلام
لاشے پہ حرم تھے نوحہ کونا
ہر سمت صدا تھی وا ویلا
نوحون میں مگر شامل تھی صدا
باطل کو ہرا کر جیت گیا
حرؑ علیہ السلام
اِحْسان شناسی نے مظہر
کردار بنایا ہے حرؑ کا
جب حق کا اسے عرفان ہوا
ہر ایک مورخ نے یہ لکھا
حرؑ علیہ السلام