بابا
گھر میں تیرے
بعد تیرے ظلم و ستم
ہم پہ ہوئے
سہتے رہے
میں خاک پر یوں تھی پڑی
تھا ہاتھ میں دامن علیؑ
رسی میں تھی گردن علیؑ
چھوڑو انہیں کہتی رہی
بابا میرے
آتی ہے زہراؑ کی صدا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
کرتی رہی آہ و بکا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
ظلم و ستم كے ٹوٹے
ایسے پہاڑ بابا
پڑتے اگر دنوں پہ
ہو جاتے وہ سیاہ۔ہا
شب پہ اگر یہ گرتے
دن میں بَدَل وہ جاتا
کرتی رہی آہ و بکا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
آتی ہے زہراؑ کی صدا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
تیرے بعد بابا امت
اتنی بدل گئی تھی
ہو گئی عدو علیؑ کی
نہ تو اُن کی پیروی کی
گردن میں بھی رسی تھی
میں زمین پر پڑی تھی
کرتی رہی آہ و بکا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
آتی ہے زہراؑ کی صدا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
میرا ہاتھ بابا جس كے
تو نے ہاتھ میں دیا تھا
دے رہا ہوں میں امانت
جسے آپ نے کہا تھا
اسے قیدی تھا بنایا
اسے روز و شب رلایا
کرتی رہی آہ و بکا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
آتی ہے زہراؑ کی صدا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
حقِ علیؑ کی خاطر
دستک دیئے ہیں دَر دَر
مانگی گواہی جب تو
کوئی نہ آیا باہر
زہراؑ کا گھر جلانے
سب آ گئے ہیں دَر پر
کرتی رہی آہ و بکا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
آتی ہے زہراؑ کی صدا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
ٹھوکر سے دَر کو میرے
لوگوں نے تھا گرایا
اس جلتے دَر كے پیچھے
تھی تیری بیٹی زہراؑ
پہلو شکستہ کر كے
محسنؑ کو میرے مارا
کرتی رہی آہ و بکا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
آتی ہے زہراؑ کی صدا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
جھٹلایا مجھ کو بابا
. . . . حسن ال کو اس نے بھایا
مجھ سے گواہ منگایا
میری ایک بھی نہ مانا
مجھے تازیانہ مارا
ذرا رحم بھی نہ کھایا
کرتی رہی آہ و بکا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
آتی ہے زہراؑ کی صدا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
حق اپنا مانگنے میں
دربار میں گئی جو
تحقیر کر كے میری
تھے ڈانٹے مجھے وہ
خطبہ جو اُن کو دیتی
کرتے تھے شور و غؑل وہ
کرتی رہی آہ و بکا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
آتی ہے زہراؑ کی صدا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
باطل كے رخ سے پردہ
عباس یوں ہٹایا
کر كے بیاں ولایت
زہراؑ نے ہے بتایا
یہی اصل زندگی ہے
اسے نہ کبھی بُھلانا
کرتی رہی آہ و بکا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے
آتی ہے زہراؑ کی صدا
بابا بابا میرے
اے بابا بابا میرے