ملی رہائی تو عابدؑ یہ کام کر کے چلے
سب آنسو قبرِ سكینہؑ كے نام کر كے چلے
یہ اہلِ شام سے بولے اگر نہ ہو زحمت
دیا جلا دیا کر نا اگر ملے فرصت
بہن كے واسطے یہ احتمام کر كے چلے
سب آنسو قبرِ سكینہؑ كے نام کر كے چلے
دعا جو کرتی تھی رو رو كے وہ بھی دن آئے
وہ جس كے دِل میں یہ ارمان تھا وطن جائے
اسے حوالہءِ زندانِ شام کر كے چلے
سب آنسو قبرِ سكینہؑ كے نام کر كے چلے
کوئی ہمارا مرا تو کہا حسینؑ حسینؑ
عزا کا فرش بچھا تو کہا حسینؑ حسینؑ
یہ انتظام بھی چوتھے امام کر كے چلے
سب آنسو قبرِ سكینہؑ كے نام کر كے چلے
ظفر صدا یہی آتی تھی اے مرے بابا
سبھی وطن گئے میں قید میں رہی تنہا
لحد پہ اہلِ حرم جب سلام کر كے چلے
سب آنسو قبرِ سكینہؑ كے نام کر كے چلے