اے آفتاب چُھپ جا زینبؑ جو بے ردا ہے
زہراؑ کی لاڈلی کا بلوے میں سر کھلا ہے
لوگو حیا کرو تم ناموس مصطفیٰؐ کا
بازار شام کا ہے زینبؑ کا سر کھلا ہے
بچ جائے تیرا پردہ زینبؑ کسی طرح سے
نیزے پہ تیرا بھائی قرآں سنا رہا ہے
ہم ہیں درود والے سُن لو اے شام والو
پوتا علیؑ ولیؑ کا سب کو بتا رہا ہے
بہنوں کا سر کُھلا ہے شاید اِِسی وجہ سے
عباسِؑ با وفا کا سر نیزے سے گرا ہے
اے کلمہ گویو سوچو کچھ تو حیا کرو تم
جو زّین ہے علیؑ کی اُس کی چِِھنی ردا ہے