زنداں میں نہیں آتی کیوں تازہ ہوا بھیا
مرنے سے سكینہ کو (2) تو آ كے بچا بھیا
پانی نہیں مانگوں گی بچوں کو نہ روؤں گی
اِن چھوٹے سے ہاتھوں سے تیرے کانٹے نکالوں گی
اک بار سكینہ کو (2) تو پاس بُلا بھیا
جس نے مجھے مارا تھا وہ خواب میں آتا ہے
میں سو بھی نہیں سکتی کچھ ایسے ڈراتا ہے
سجاد مجھے دے دو (2) بانہوں میں پناہ بھیا
کرتی ہے بہن وعدہ بابا کو نہ روئے گی
اشکوں سے کبھی اپنا دامن نہ بھگوئے گی
ان گھور اندھیروں سے (2) کروا دے رہا بھیا
جیتی تھی امامت كے میں پاک سویروں میں
اب میری گزرتی ہے زندان كے اندھیروں میں
اِس وقت بھی رسی میں (2) ہے میرا گلا بھیا
بہلاتے تھے سب مجھ کو جس وقت میں روتی تھی
ہے ساری خبر تجھ کو جس جا پہ میں سوتی تھی
آ دیکھ سكینہ کا (2) کیا حال ہوا بھیا
سجادؑ میرے غم میں جو اشک بہائے گا
جو حلقہءِ ماتم میں سَر پیٹتا آئے گا
توقیر جِلاؤں گی (2) ہے وعدہ میرا بھیا