زینبؑ تیرے بابا کی جبیں خون میں تر ہے
حیدرؑ کی علمدارِ حسینی پہ نظر ہے
زینبؑ كے کھلے سَر پہ ہے حیدرؑ کی نگاہیں
یاد آنے لگی شام كے بازار کی راہیں
اکیسویں رمضان کی ہونے کو سحر ہے
شبیرؑ کی ڈھارس ہے یہ زینبؑ کا بھرم ہے
رتبہ ہے یہ غازیؑ کا كہ سقائے حرم ہے
دلبند ہے سرورؑ کا حیدرؑ کا جگر ہے
سوچو تو مسلمانوں كہ یہ بات بڑی ہے
حق مانگنے زہرہؑ سرِ دربار کھڑی ہے
اے غیرت اسلام بتا آج کدھر ہے
وہ وقت بھی ہو گا كہ کوئی پاس نہ ہو گا
گھر بار لُٹے گا مگر عباسؑ نہ ہو گا
اور جائے گی بازار اُسے یہ بھی خبر ہے
اِس غم کی محافظ ہے محب زینبؑ دلگیر
دُنیا میں جو باقی ہے عزادارئیِ شبیر
یہ فاطمہ زہرہؑ کی دعاؤں کا اثر ہے