ميرے حسينؑ
لِپٹ کہ شاہ سے کہتی ہے فاطمہؑ رو کے
ميرے حسينؑ ہاں ميرے حسينؑ
ميں کتنے تِير نکالوں تم کو چَين ملے (۲)
بتا حسينؑ زيادہ ہے درد کس جاہ پر
کہ ماں نکال لے وہ تير يا علیؑ کہ کر
تڑپنا ديکھا نہيں جاتا اب تو مادر سے
ميرے حسينؑ ميرے حسينؑ
ميں کتنے تِير نکالوں تم کو چَين ملے
وہ جس کو پيار سے اٹھارہ سال پالا ہے
اُسی کے سينے پہ ظالم نے نيزہ مارا ہے
جواں کے سينے سے کھينچی ہے خود سِناں تو نے
ميرے حسينؑ ميرے حسينؑ
ميں کتنے تِير نکالوں تم کو چَين ملے
نہ ہاتھ پہلو سے اُٹھا نہ تھم سکے آنسو
تمھيں تو ياد ہے زخمی ہوا ميرا پہلو
چُھپا نہ پاؤ گے پہلو کا درد اب ماں سے
ميرے حسينؑ ميرے حسينؑ
ميں کتنے تِير نکالوں تم کو چَين ملے
تمھيں رکھا ہے سدا اپنی چھاؤں ميں مَيں نے
بَلا کی دھوپ ہے مقتل ميں اے ميرے بچّے
تمھاری لاش پہ سايہ کروں گی بالوں سے
ميرے حسينؑ ميرے حسينؑ
ميں کتنے تِير نکالوں تم کو چَين ملے
قضا نے تجھ سے مجھے کمسِنی ميں چھين ليا
زمانہ ہو گيا تجھ سے ملے ہوئے بيٹا
لگا لوں پھر تجھے سينے کو مجھ کو چَين ملے
ميرے حسينؑ ميرے حسينؑ
ميں کتنے تِير نکالوں تم کو چَين ملے
نصيب تک نہ ہوا جلتی خاک کا بِستر
دمِ اخير تمھارا بدن ہے تيروں پر
تمھيں یہ تير تڑپنے تَلک نہيں ديتے
ميرے حسينؑ ميرے حسينؑ
ميں کتنے تِير نکالوں تم کو چَين ملے
حسينؑ بولے مبارک يہ ماں سے روتے ہوئے
اے ماں نکال لو بس تِير ميرے پہلوسے
جبيں ہو سجدے ميں جس وقت ميرا دَم نکلے
اے ميری ماں اے ميری ماں