يا رسول اللّٰہؐ افسوس کہ قتل کر ديا گيا
آپؐ کے نواسے کو اور آپؐ کے اہلِ بيتؑ اور جاں نثاروں کو
ستايا گيا اور مار ديا گيا اور قيد کر ليا گيا
آپؐ کے بعد آپؐ کی ذريّت کو اور آپؐ کے پردہ دار عِطرت
اور ذِی القربا و ذريّت کو بہت دکھ ديے گئے
بس رسول اللّٰہؐ کوئی انتہائی خلاف ہوا
اور ہم حضرت کا قلبِ نازک گريا کناں ہوا]]
نوحہ
کوئی غَيبت ميں بيٹھا خون کے آنسو بہاتا ہے (۲)
اُسے زينبؑ کا جب بازار جانا ياد آتا ہے
کوئی غَيبت ميں بيٹھا خون کے آنسو بہاتا ہے (۲)
کوئی غم خوار غَيبت ميں ميسّر ہی نہيں اُس کو (۲)
سو تنہائی ميں ہر نوحہ وہ خود کو ہی سناتا ہے
کوئی غَيبت ميں بيٹھا خون کے آنسو بہاتا ہے (۲)
اُنہی گليوں ميں چل چل کر جہاں چلتی رہی زينبؑ (۲)
نشاں زينبؑ کے قدموں کے وہ ہاتھوں سے مٹاتا ہے
کوئی غَيبت ميں بيٹھا خون کے آنسو بہاتا ہے (۲)
بَقيّے ميں صدائے وا حُسيناں گونج اٹھتی ہے (۲)
وہ جب بھی قبرِ زہرا آ کے سينے سے لگاتا ہے
کوئی غَيبت ميں بيٹھا خون کے آنسو بہاتا ہے (۲)
نہيں تھمتے ہيں اُس کی آنکھ سے آنسو کسی صورت (۲)
اُسے بے شِير کا جب مُسکرانا ياد آتا ہے
کوئی غَيبت ميں بيٹھا خون کے آنسو بہاتا ہے (۲)
پِدر کی گود کی خاطر سکينہؑ جب بھی روتی ہے (۲)
وہ لوری باپ کے لہجے ميں بيٹی کو سناتا ہے
کوئی غَيبت ميں بيٹھا خون کے آنسو بہاتا ہے (۲)
خيال آتا ہے جب بھی پردہِ زينبؑ کا مہدیؑ کو (۲)
کبھی تلوار پر وہ ہاتھ رکھتا ہے ہٹاتا ہے
کوئی غَيبت ميں بيٹھا خون کے آنسو بہاتا ہے (۲)
وہ حُجّت ہے اُسی کا کام ہے اِس درد کو سہنا (۲)
کسی خاکی کے دل ميں جؔون يہ غم کب سماتا ہے
کوئی غؔيبت ميں بيٹھا خون کے آنسو بہاتا ہے (۲)