شبيہ امام زماںؑ کھينچتے ہيں
تصّور ميں تصويرِ جاں کھينچتے ہيں
شبيہ امامؑ
کہا رو کہ اکبرؑ نے اے درد تھم جا
کہ سينے سے بابا سناں کھينچتے ہيں
شبيہ امامؑ
(2x) اکبرؑ نے کہا رو کر اے درد ذرا تھم جا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہي
(2x) اے بہتے لہو رک جا
ہے واسطہ صغریٰؑ کا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
اکبرؑ نے کہا رو کر اے درد ذرا تھم جا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
پٹی ميرے بابا نے آنکھوں پہ نہيں باندھی
دی ہے کھلے ہاتھوں سے رن ميں ميری قربانی
اے وارثِ خليل آوُ ہے وقت قيامت کا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
اکبرؑ نے کہا رو کر اے درد ذرا تھم جا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
يثرب کی طرف آنکھيں ہر دم ميری رہتی ہيں
اب وقت بہت کم ہے سانسيں بھی الجھتی ہيں
قاصد ميری صغریٰؑ کے جلدی سے ذرا آ جا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
اکبرؑ نے کہا رو کر اے درد ذرا تھم جا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
اکبرؑ کی گزارش ہے للّٰہ نہ رد کرنا
جب آپؑ کا شيوہ ہے دنيا کی مدد کرنا
بابا کي مدد کرنے آ جائيے اے دادا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
اکبرؑ نے کہا رو کر اے درد ذرا تھم جا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
ديکھا نہيں جائے گا آنکھوں سے کبھی ميری
تڑپوں گا اگر ميں تو تکليف اانھيں ھو گی
اُلفت کا تقاضا ہے لرزے نہ بدن ميرا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
اکبرؑ نے کہا رو کر اے درد ذرا تھم جا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
ارمان جو دل ميں ہے دل ميں ہی نہ دفنا ديں
ايسا نہ ہو زينبؐ کو جا کر کوئی بتلا دے
پياری پھپی امّاں سے برداشت نہ يہ ھو گا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
اکبرؑ نے کہا رو کر اے درد ذرا تھم جا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
مرنے کا نہيں ہے غم, غم ہے تو بس اتنا ہے
دروازے پہ مدّت سے بيٹھی ہوئی صغریٰؑ ہے
سن کر يہ خبر شائد مر جائے گی وہ دکھيا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
اکبرؑ نے کہا رو کر اے درد ذرا تھم جا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
کہتا تھا تکلّم وہ ہمّت جو ميری ہوتی
خود اپنے ہی ہاتھوں سے ميں کھينچتا يہ برچھی
تکليف نہيں اپنی ہے درد مجھے اس کا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں
اکبرؑ نے کہا رو کر اے درد ذرا تھم جا
بابا ميرے سينے سے سناں کھينچ رہے ہيں