پکاری مسجدِ کوفہ اُجڑگیا کوفہ
اٹھا امام کا سایہ اُجڑگیا کوفہ
بُجھا کے زہر میں خنجر کو ابنِ ملجم نے
سرِ علیؑ پہ جو ضربت لگائی ظالم نے
جہاں میں چھایا اندھیرا اُجڑگیا کوفہ
یہ کیسی ضرب لگی ٹوٹنے لگیں سانسیں
دو نیم ہوگیا سرخوں سے بھرگئیں آنکھیں
شہید ہو گئے مولاؑ اُجڑگیا کوفہ
نمازِ صبح کے دوراں بپا ہوا محشر
ستم کی تیغ سے شق ہوگیا سرِ حیدرؑ
لہو میں تر ہے مصلیٰ اُجڑگیا کوفہ
خدا کے شیر کو آئی جو آخری ہچکی
حسنؑ حسینؑ پہ چھائی فضا یتیمی کی
ہے غش میں زینبِ کبریٗ اُجڑگیا کوفہ
پہاڑ ٹوٹا ہے عباسؑ پر مصیبت کا
یہ دن ہے زینبؑ و کلثومؑ پر قیامت کا
غموں میں غرق ہے کنبہ اُجڑگیا کوفہ
ہوئی جہان سے رحلت جو شاہ عالم کی
یتیم ہوگئی امت رسولِ اکرمﷺ کی
امامِ وقت سدھارا اُجڑگیا کوفہ
مجیبؔ شبرؑو شبیرؑ خون روتے ہیں
کلیجے زینبؑ و کلثومؑ کے لرزتے ہیں
اُداس ہوگیا کعبہ اُجڑگیا کوفہ
شاعرِ اہلیبیت: مجیبؔ علی پوری