سادات کربلا ‘ سادات کربلا
چہلم کو کربلا میں جب آئيں وہ بیبیاں
ہر بی بی کررہی تھی کچھ اس طرح سے گریہ
سادات کربلا ‘ سادات کربلا
چہلم کو کربلا میں جب آئيں وہ بیبیاں
کچھ بیبیاں یہاں ہیں کچھ بیبیاں وہاں
کرتی ہوئ فغاں
ارے بکھری ہوئ تھیں مقتل سرور میں جا بجا
سادات کربلا ‘ سادات کربلا
چہلم کو کربلا میں جب آئيں وہ بیبیاں
اک بی بی دشت خونی میں جاتی ہے نہر پر
کہتی با چشمہ تر
ارے عباس دینے آئ ہوں پرسہ سکینہ کا
سادات کربلا ‘ سادات کربلا
چہلم کو کربلا میں جب آئيں وہ بیبیاں
گھٹ گھٹ کے لاڈلی تیری زنداں میں مرگئ
تربت نہیں بنی
ارے بھیا وہ قید سے نہ ہوئ مر کے بھی جدا
سادات کربلا ‘ سادات کربلا
چہلم کو کربلا میں جب آئيں وہ بیبیاں
اکبر کی قبر پر یوں ہوئیں لیلی نوحہ گر
دیکھا نہ سال بھر
ارے آئ ہوں قید شام سے اب ہو کے میں رہا
سادات کربلا ‘ سادات کربلا
چہلم کو کربلا میں جب آئيں وہ بیبیاں
بانو یہ بین کرتی تھیں اے میرے بے زبان
ماں ڈھونڈے اب کہاں
ارے بتلا دے ہے کہاں میرا اصغر اے کربلا
سادات کربلا ‘ سادات کربلا
چہلم کو کربلا میں جب آئيں وہ بیبیاں
قربان تیرے اے میرے ماں جاۓ بے وطن
مجبور تھی بہن
ارے زنداں میں مجھ سے تیری امانت ہوئ جدا
سادات کربلا ‘ سادات کربلا
چہلم کو کربلا میں جب آئيں وہ بیبیاں
روتے ہيں خاص و عام تیرا سن کے یہ کلام
اے شاہ کے غلام
ارے نوحہ تیرا انیس ہے مقبول بارگاہ
سادات کربلا ‘ سادات کربلا
چہلم کو کربلا میں جب آئيں وہ بیبیاں