جیون کا اثاثہ تھا پیری کا سہارا تھا
کیا جانے وہ کیا کیا تھا
اکبر میرا پیارا راج دلارا تھا
اکبر کی جوانی پر سو جان سے فدا مدر
اے کاش اسے دیکھوں اک بار نظر بھر کر
وہ آنکھوں کا تارا تھا راج دلارا تھا
اکبر میرا پیارا راج دلارا تھا
یہ دن تھے جوانی کے اکبر تیری شادی کے
جس طرح لٹے ارمان تیری ماں دکھیاری کے
ایسا تو نہ سوچا تھا راج دلارا تھا
اکبر میرا پیارا راج دلارا تھا
کیا خوب وہ صورت تھی نانا کی صحبت تھی
وابستہ بہت تم سے اپنوں کی محبت تھی
وہ سب کا دلارا تھا راج دلارا تھا
اکبر میرا پیارا راج دلارا تھا
اک داغ علم دیکر کس سمت چلے اکبر
سر خم کئے رو کر بیٹھا تیری راہوں پر
باپ کا یہ نالا تھا راج دلارا تھا
اکبر میرا پیارا راج دلارا تھا
سینے میں جو بھالا ہے اس دل میں بھی اترا ہے
کیسے یہ سہو صدمہ یہ ماں کا کلیجہ ہے
وہ نازوں کا پالا تھا راج دلارا تھا
اکبر میرا پیارا راج دلارا تھا
میدان سے جو آتے تم اور ماں کو بلاتے تم
پانی میں تمہیں دیتی اور پیاس بھجاتی تم
کیا ماں کو پکارا تھا راج دلارا تھا
اکبر میرا پیارا راج دلارا تھا
جب یاد تیری آئے دل تم کو کہاں پائے
اتنا تو بتا جائو مدار یہ کہاں جائے
یوں مجھ کو رلانا تھا راج دلارا تھا
اکبر میرا پیارا راج دلارا تھا
جب علی شناور یہ ذکر غم سناتا ہے
ذاکرا کا یہ نوحہ ہر ماں کو رلاتا ہے
غم یہ کتنا گہرا تھا راج دلارا تھا
اکبر میرا پیارا راج دلارا تھا