علیؑ اَسَدُاللہ
یا علیؑ
حیدریم، قلندرم، مستم
بندہ مرتضیؑ علیؑ ھستم
مرامی کاشاد عشق او او ہر طرف
علیؑ اَسَدُاللہ علیؑ ولی اللہ
گرفتارم من اَز نام حیدرؑ شرف
علیؑ اَسَدُاللہ علیؑ ولی اللہ
گدایم دای گدایم او او
اسیرم اسیر امیر نجف
علیؑ اَسَدُاللہ علیؑ ولی اللہ
ہاں
مرامی کاشاد عشق او او ہر طرف
گریفتم مان اَز نام حیدر شرف
گدایم گدای گدایان او او
اسیرم اسیر میر نجف
علیؑ اَسَدُاللہ علیؑ ولی اللہ
ہاں
وارث تیغ و علم بابِ شرف
تاج وحدت كے لیے در نجف
گوہر نیحج بالاگھا کا صدف
جلوہ فوج خدا وقت سحر
ہاں علیاَ بشراَ کیفَ بشر
علیؑ اَسَدُاللہ علیؑ ولی اللہ
ہاں
ساقی کون و مکان قبلہ جان
قاسم علم و ادب نار و جناح
صاحب لووح و قلم روح رواں
مشعل نور رخ الشامس و کمر
ہاں علیاَ بشراَ کیفَ بشر
علیؑ اَسَدُاللہ علیؑ ولی اللہ
ہاں
حامل قدرت کم بے ازانی
کلِّ ایمان ارادوں کا دھنی
اس كے جیسا نہ سخی اور غنی
خاک نالاین علیؑ در و گوہر
ہاں علیاَ بشراَ کیفَ بشر
علیؑ اَسَدُاللہ علیؑ ولی اللہ
ہستی حیدر قرارؑ خدا کا لشکر
پیچ عمامئے كے افلاق و زمین کا چکر
راسته خلد کا ہے جا نماز حیدرؑ
مسکن حیدر قرارؑ ہے اللہ کا گھر
ناشر فزتُ برب الکعبہ
یہ زمین جس کا نشان سجدہ
جس کا سایہ نہیں اسکا سایہ
ربہُ فی ہے تجلا زہر
ہاں علیاَ بشراَ کیفَ بشر
علیؑ اَسَدُاللہ علیؑ ولی اللہ
پا حیدرؑ سے جو ماس راہ کا پتھر ہو گا
سنگ وہ در نجف صورت گوہر ہو گا
ایسا گوہر جو کبھی مییسم و قمبر ہو گا
اور کبھی صورت سلمانؑ و ابو زَر ہو گا
عشق حیدرؑ با خدا لطف خدا
صاحب ظرف کو ہوتا ہے عطا
عشق حیدرؑ میں عبادت کا مزہ
جسکے مداح سبھی برگ و شجر
ہاں علیاَ بشراَ کیفَ بشر
علیؑ اَسَدُاللہ علیؑ ولی اللہ
ہاں
خوب حیدرؑ نے پیا جام قضا
اپنے قاتل کو جگہ کر یہ کہا
کام کر دشمن رب کعبہ
اللہ اللہ علیؑ کا یہ جگر
ہاں علیاَ بشراَ کیفَ بشر
علیؑ اَسَدُاللہ علیؑ ولی اللہ
ہاں
عالم کرب ہے تنہائی تیری
کربلا کھا گئی بینائی تیری
تیرے بچوں میں تھی دانائی تیری
اترا میداں میں یہ کہہ کر اکبرؑ
ہاں علیاَ بشراَ کیفَ بشر
علیؑ اَسَدُاللہ علیؑ ولی اللہ
ہاں
فکر ریحان و ندیم سرور
ہے دعا دِل زہراؑ آ کا اثر
بار سَر فرش عزا یا حیدرؑ
لے كے موجود ہیں تیرے نوکر
ہاں علیاَ بشراَ کیفَ بشر
علیؑ اَسَدُاللہ علیؑ ولی اللہ