رو رو پکاری بالی سکینہ
عمو گھر آجائیے
بابا جب سے رن کو سدھارے
بیٹھے ہیں در پر آس لگائے
پانی اب تک آپ نہ لائے
اتنا نہ اب تڑپائیں
عمو گھر آجائیے
اکبر بھائی رن سے آئو
غم کی ماری سے مل جائو
بہنا کو اپنا حال سنائو
صورت آکے دکھائیے
عمو گھر آجائیے
راکھ ہوئے سب خیمے جل کر
مارے طمانچے شمر نے آکر
جل گیا ہائے ہائے بھیا کا بستر
ظلم سے ہم کو بچائیے
عمو گھر آجائیے
سونا جنگل رات ہے کالی
کون کرے گا اب رکھوالی
گودی اماں کی ہے خالی
اصغر کو لے آئیے
عمو گھر آجائیے
ڈوب گئے سب چاند اور تارے
اکبر اور اصغر گئے مارے
دکھیا مادر کس کو پکارے
ظلم سے سب کو بچائیے
عمو گھر آجائیے
ایک بھائی بیمار پڑا ہے
اس پر بھی یہ ظلم و جفا ہے
طوق و سلاسل میں جکڑا ہے
قید سے اس کو چھڑائیے
عمو گھر آجائیے
کوچ کی ہوتی ہے تیاری
آئی محمل اور نہ عماری
بے پردہ ہے آل یہ ساری
رستے سے سب کو ہٹائیے
عمو گھر آجائیے
صدقے میں آل اور قرآں کے
سائے میں اس قومی نشاں کے
دور ہوئے غم سارے جہاں کے
انجم کو بھی بچائیے
عمو گھر آجائیے