علیؑ وارث
میرا وارث تیرا وارث
علیؑ وارث علیؑ وارث
لذّت عشقِ علیؑ کیا ہے زمانے والو
اسکو درویش صفت لوگ سمجھ پاتے ہیں
کون وارث ہے تیرا کون میرا وارث ہے
آو اے اہلِ جہاں ہم تمہیں سمجھاتے ہیں
نعرہ درویش کا ہر گھڑی ہر جگہ
علیؑ وارث علیؑ وارث
میں کہوں تم کہو جو نبیؐ نے کہا
علیؑ وارث علیؑ وارث
کوئی مشکل جب بھی آئی لب پہ تھی نادِ علیؑ
راہ میں آئی رکاوٹ بڑھ گئی جب بے کلی
اِک سہارا مل گیا میں نے دِل سے کہہ دیا
علیؑ وارث علیؑ وارث
مصطفیؐ بھی مل گئے اور مل گیا اُسکو خدا
علم جس کو ہوگیا كہ ہیں علیؑ مشکل کشا
ٹل گئی ہر اِک بلا جس نے مشکل میں کہا
علیؑ وارث علیؑ وارث
ہر نمازِ عشق اپنی نعرہِ حیدرؑ میں ہے
یہ جو طغرا نامِ حیدرؑ کا ہمارے گھر میں ہے
عشق نے سمجھا دیا اِس کا مطلب یہ ہُوا
علیؑ وارث علیؑ وارث
دیتی ہے تاریخ ہم کو یہ گواہی دم بہ دم
جنگِ خیبر میں نبیؐ نے دے كے حیدرؑ کو علم
رکھ كے میدان میں قدم اپنے لشکر سے کہا
علیؑ وارث علیؑ وارث
ہے ہماری محفلوں کی جان یہ ذکرِ علیؑ
یہ دعائے سیدہؑ سے منزلیں ہم کو ملی کی فکر کیا
فقری ہو دُنیا کی کیا
علیؑ وارث علیؑ وارث
والی اجمیر کوئی بو علیؑ ہوں یا نظام
ہو کوئی شہباز یا ہو رابعہ بصری کا نام
سب کا مسلک اک تھا سب کا مقصد اک تھا
علیؑ وارث علیؑ وارث
ہم نہیں ہوتے پریشان علیؑ وارث ہے
مشکلیں ہوتی ہیں آسان علیؑ وارث ہے
ہم اس قبیلے كے افراد ہے
یہ رسم جس میں ہمیشہ سے ہیں
ہو یا کوئی
گھر سے جو نکلے تو ماں نے کہا
جا تیرا وارث ہے مشکل کشا
ہے کامیابی مقدر تیرا
دشمن تیرے کچھ نا کر پائے گا
سایہ فگن تجھ پہ ہے یہ دعا
فتح تیرا نصیب اور تیری
علیؑ وارث علیؑ وارث
مشورہ ہے یہ ہمارا آج ہر انسان کو
دشمنوں سے گر بچانا چاہو پاکستان کو
ہے نظامِ مصطفیؐ میں ہر طرف ہو یہ صدا
علیؑ وارث علیؑ وارث
دین مولا کربلا میں آسْرا اب کون ہے
ہے بھنور میں یہ سفینہ نا خدا اب کون ہے
دین کی سن کر صدا کہہ اٹھی یہ کربلا
علیؑ وارث علیؑ وارث
شک دے کر یہ سكینہؑ نے کہا عباسؑ سے
خشک ہے میرا گلا میں مر نہ جاؤں پیاس سے
دم کرو ناد علیؑ پانی لے آؤ اے چچا
علیؑ وارث علیؑ وارث
آخری رخصت کو خیمے میں جونہی آئے امام
دیکھ كے بھائی کا چہرہ تھا یہ زینبؑ کا کلام
غم نہ کھاؤ تم میرا جاؤ بھائی الوداع
علیؑ وارث علیؑ وارث
بے ردا سیدانیوں سے نے جب یہ کہا
اب حفاظت کو تمہاری کون آئیگا بھلا
کو دیکھ کر روکے زینب نے کہا
علیؑ وارث علیؑ وارث
ہر گھڑی علیؑ میں لب خوشحا فرحان ہے
اور مظہر عابدی کا بس یہی ایمان ہے
ٹا آباد اک سہارا آج بھی ہے کل بھی تھا
علیؑ وارث علیؑ وارث