سجدے میں شاہ دیںؑ پہ خنجر چلا دیا
مسجد کو بھی انہوں نے مقتل بنا دیا
ہے دوستی نبی سے وصی سے ہے دشمنی
قرآن ہے یاد معنی قرآن بھلا دیا
گھر کبریا تو جائے شہادت ہے باپ کی
بیٹے نے قتل گاہ کو معلی بنا دیا
کادار تو یہی ہے کہ قاتل تھا سامنے
پیاسا تھا شیر شاہ زمن نے پلا دیا
پردیس میں ہے ظالم اک ضرب نے تیری
حسنینؑ کے سروں سے سایہ اٹھا دیا
اے حیدری بتا دو امیہ کا دین بھی
اللہ کے گھر میں خونِ محمدؐ بہا دیا