رو رو مقتل میں کہتی تھیں زینبؑ
بھیا بالی سکینہؑ کہاں ہے
جا کے ڈھونڈوں کہاں اس کو بن میں
شب ہے تاریک سنناٹا رن میں
ہوک اٹھتی ہے میرے بدن میں
بھیا بالی سکینہؑ
اٹھ کے دریا سے عباسؑ آؤ
ساتھ اکبرؑ کو تم لے کے جاؤ
ڈھونڈ کے تم سکینہ کو لاؤ
بھیا بالی سکینہؑ کہاں ہے
شاید اصغر کو وہ ڈھونڈتی ہو
کوزہ پانی کا لے کر گئی ہو
پاس بھائی کے نہ سو گئی ہو
بھیا بالی سکینہؑ کہاں ہے
ہو چکی رن میں شام غریباں
فوج اعداء میں اب ہے چراغاں
کوچ کے ہو رہے ہیں یہ ساماں
بھیا بالی سکینہؑ کہاں ہے
بھیا دیکھو تو قسمت ہماری
جائے گی کس طرح یہ سواری
ہو گی محمل نہ اب وہ عماری
بھیا بالی سکینہؑ کہاں ہے
تو لاشِ بے سر سے آواز آئی
غم نہ کھائو اے اماں کی جائی
آؤ زینبؑ بلاتا ہے بھائی
میری بالی سکینہؑ یہاں ہے
روتے روتے جو نیند آگئی ہے
غم کے طوفاں میں وہ کھو گئی ہے
میرے سینے پہ وہ سو گئی ہے
میری بالی سکینہؑ یہاں ہے
شہہؑ کہو اب سکینہؑ کہاں ہے
کارواں کربلا کا رواں ہے
تذکرہ ان کا انجم جہاں ہے
شہہؑ کی پیاری سکینہؑ وہاں ہے