علیؑ کی بیٹی سفر تیرا آج سے ہے شروع
صدا جنازے سے آتی ہے شام جائے گی تو
کیسا اولادِ محمدؐ پہ یہ رمضان آیا
مسجد کوفہ سے ہو زخمی ہے قرآن آیا
ہیں روتے بیٹیاں اور بیٹے دیکھ بہتا لہو
بعد میرے یہ مسلمان ستائیں گے تجھے
سر برھنہ سرِِ بازار پھرائیں گے تجھے
تیرا سجّادؑ بازاروں میں بہائے گا لہو
تیری زندگی میں تو دکھ کوئی نہ پائے زینبؑ
تیری زندگی کا تو مقصد ہے ردائے زنیبؑ
یہ یاد رکھنا میرے بعد میرے غازیؑ تو
میری اولاد سے یوں بدلہ بدر کا لیں گے
چادریں لُوٹیں گے پانی کا نہ قطرہ دیں گے
تجھے لے جائیں گے سر ننگے شام میرے عدو
ہو مدینہ یا ہو کوفہ یا ہو کربل کی زمیں
دیکھی سجاد ابوطالب کے خوں سے ہے رنگیں
بچا ہے دین سدا اِنکے سجدہ ہائے رگو