کہا بانو نے یہ روکر یہی غم دل کو کھاتا ہے
جو اکبرؑ بھول جاتا ہے تو اصغرؑ یاد آتا ہے
شہ مظلوم پر منظر یہ کیسا بے کسی کا ہے
کبھی اکبرؑ اٹھاتا ہے کبھی اصغرؑ کو لاتا ہے
لگا جب تیر اصغرؑ کوسکینہؑ رو کے چلائی
کہیں اس طرح بچوں کو کوئی پانی پلاتا ہے
خدا کے کام میں مصروف کتنا لعل زہراؑ کا
کبھی خیموں میں آتا ہے کبھی مقتل کو جاتا ہے
میں اکثر رات بھر پہلو میں تجھ کو ڈھونڈتی اصغرؑ
تیرا وہ خوں بھرا چہرہ نہیں آنکھوں سے جاتا ہے
بڑی مشکل سمیٹا ہے حسنؑ کے لعل کو شاہؑ نے
ہر اک ٹکرے کو چوما ہے کبھی سینے لگایا ہے