کربلا والوں پہ یہ کیسا محرم آیا
خوں ٹپکتا ہوا عباسؑ کا پرچم آیا
جیسے جیسے میرے غازیؑ کا علم جھکتا گیا
پشت پہ حضرت شبیرؑ کے بھی خم آیا
کربلا دیکھ لے اسلام بچانے کے لئے
ساتھ کنبے کو لئے وارثِ آدمؑ آیا
ظالموں اس کو تو دو بوند پلا دو پانی
اب لبوں پر میرے بے شیر کا ہے دم آیا
سارے موسم تو گزر جاتے ہیں آکر لیکن
بس غمِ شاہؑ کے لئے موسمِ ماتم آیا
چاند ریحان نظر آیا محرم کا اِدھر
قلزم اشک میری آنکھ میں پیہم آیا