Sab ne yehi kaha hay Allah bohat barra hay
Efforts: Syed-Rizwan Rizvi

قرآن میں لکھا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
سب نے یہی کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
قرآن میں لکھا ہے
اللہ بہت بڑا ہے

ہر حد سے ماورا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
سب نے یہی کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
قرآن میں لکھا ہے
اللہ بہت بڑا ہے

یہ مہرو ماہ و انجم
دریاؤں میں طلاطم
چلتی ہوئی ہوائيں
آواز کا ترنم
خوش رنگ طائروں کا پھیلا ہوا تبسم
ترتیب وار غنچے ایسے کہ رشک انجم
یہ کن کا معجزہ ہے
اللہ بہت بڑا ہے
سب نے یہی کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
قرآن میں لکھا ہے
اللہ بہت بڑا ہے

مٹی کے پیکروں میں تحریک ڈالتا ہے
سوئے فلک زمیں پہ تارے اچھالتا ہے
پاتال سے جواہر وہ ہی نکالتا ہے
پروردگار وہ ہے دنیا کو پالتا ہے
ہر حد سے ماوراء ہے
اللہ بہت بڑا ہے
سب نے یہی کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
قرآن میں لکھا ہے
اللہ بہت بڑا ہے

کونین میں عیاں ہے یارب ظہور تیرا
ہے تاب کس نظر میں دیکھے ظہور تیرا
تقدیم خواہاں ہم کیا ہے کوہ طور تیرا
جس کو بھی مل گیا ہے مولا شعور تیرا
وہ مصطفی ہوا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
سب نے یہی کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
قرآن میں لکھا ہے
اللہ بہت بڑا ہے

تو باکمال جیسا ویسے تیرے پیمبرؐ
سب تیرے مدحاخواں ہیں سبھی تیرے ثناء گر
کیا بادشاہ و قدسی کیا مفلس و گداگر
ان ساری ہستیوں میں وہ آمنہ کا دلبر
وہ بھی تو لب کشا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
سب نے یہی کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
قرآن میں لکھا ہے
اللہ بہت بڑا ہے

قوسین کی تھی منزل حیران انبیاء تھے
جبرائيل رک گئے تھے اک مرحلے پہ آکے
رستے بنائے تو نے پردے ہٹا ہٹا کے
معراج پر محمدؐ پہنچے تیری رضا سے
اک شور گونجتا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
سب نے یہی کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
قرآن میں لکھا ہے
اللہ بہت بڑا ہے

جیسے ہی گفتگو کی اللہ نے نبی سے
بولے نبی یہ لہجہ مربوط ہے علیؑ سے
حیراں ہوئے محمد اس لہجہ خفی سے
کیا گفتگو ہے میری اللہ کے ولی سے
یہ راز غیب کا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
سب نے یہی کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
قرآن میں لکھا ہے
اللہ بہت بڑا ہے

اللہ کی بڑائی یوں تو سبھی نے کی ہے
لیکن جو کربلا کی تاریخ بولتی ہے
نوک سناں سے رب کی توصیف ہوچکی ہے
تمحید زیر خنجر شبیر نے کہی ہے
مظلوم کی صدا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
سب نے یہی کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
قرآن میں لکھا ہے
اللہ بہت بڑا ہے

کس نے کیا ہے سجدہ خنجر تلے جہاں میں
کانٹے پڑے ہوئے تھے جب پیاس سے زباں میں
جب آگ لگ رہی تھی زہراؑ کے گلستاں میں
چھپ چھپ کے چاند تارے روتے تھے آسماں میں
مولا نے تب کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
سب نے یہی کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
قرآن میں لکھا ہے
اللہ بہت بڑا ہے

کیا نفس مطمئنہ سجادؑ نے تھا پایا
اک اک ستم پہ جس نے سجدے میں سر جھکایا
طوق گراں پہن کر شکوہ نہ لب پہ لایا
کنبے کو اپنے لے کر تا شام تھا جو آيا
ہر گام پر کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
سب نے یہی کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
قرآن میں لکھا ہے
اللہ بہت بڑا ہے

سینے پہ برچھی کہا کہ اکبرؑ نے یہ صدا دی
یہ آخری ہے منزل خوشنودی خدا کی
خاک شفا بنادی کرب و بلا کی مٹی
بولے ریحان و سرور تاریخ کربلا بھی
مولا نے سچ کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
سب نے یہی کہا ہے
اللہ بہت بڑا ہے
قرآن میں لکھا ہے
اللہ بہت بڑا ہے