ہاۓ علی اکبرؑ ، ہاۓ علی اکبرؑ
آہ علی اکبرؑ، آہ علی اکبرؑ
جیون کا اثاثہ تھا پیری کا سہارا تھا
کیا جانيں وہ کیا کیا تھا
اکبرؑ میرا پیارا تھا
راج دلارا تھا
اکبرؑ کی جوانی پر سو جاں سے فدا مادر
اے کاش اسے دیکھوں اک بار نظر بھر کر
وہ آنکھوں کا تارا تھا، راج دلارا تھا
یہ دن تھے جوانی کے اکبرؑ تیری شادی کے
کس طرح لٹے ارماں تیری ماں دکھیاری کے
ایسا تو نہ سوچا تھا راج دلارا تھا
کیا خوب وہ صورت تھی ناناۖ کی شباہت تھی
وابستہ بہت تم سے اپنوں کی محبت تھی
وہ سب کا دلارا تھا راج دلارا تھا
اک داغ علم دے کر کس سمت چلے اکبرؑ
سر خم کیے رو کر بیٹا تیری راہوں پر
بابا کا یہ نالہ تھا راج دلارا تھا
سینے میں جو بھالا ہے اس دل میں بھی اترا ہے
کیسے یہ سہوں صدمہ یہ ماں کا کلیجہ ہے
وہ نازوں کا پالا تھا راج دلارا تھا
میداں سے جو آتے تم اور ماں کو بلاتے تم
پانی میں تمہیں دیتی اور پیاس بجھاتے تم
کیا ماں کو پکارا تھا راج دلارا تھا
جب یاد تیری آۓ دل تم کو کہاں پاۓ
اتنا تو بتا جاؤ مادر یہ کہاں جاۓ
یوں مجھ کو رلانا تھا راج دلارا تھا
اب علی شناور یہ ذکر غم سناتا ہے
ذاکر اپنا یہ نوحہ ہر ماں کو رلاتا ہے
غم یہ کتنا گہرا تھا راج دلارا تھا
اکبرؑ میرا پیارا تھا راج دلارا تھا
ہاۓ علی اکبرؑ ہاۓ علی اکبرؑ