Jaltay huay khaimo se sada aaye sar e Karb o bala
Efforts: Syed-Rizwan Rizvi

عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ
ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ

جلتے خیموں سے صدا آئی سر کرب و بلا
ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ

لو خبر جلد کہ اب بستر سجاد جلا
ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ

تنہا اٹھارہ برادر کی بہن ہے بن میں
نیند کیوں آگئی ہے بھائی بتاؤ رن میں
نیند سے جاگو چھنی زینب مضطر کی ردا
ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ

میرے غازی میرے صفدر میرے میر لشکر
دیکھ بے آس ہے پردیس ميں تیری خواہر
کٹ گيا سبط پیعمبر کا بھی سجدے میں گلا
ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ

بین کرتی ہوئی لاشے پہ چلی آؤں گی
کتنے ناسور کلیجے میں ہے دکھلاؤں گی
میری تقدیر میں کچھ بھی نہیں اشکوں کے سوا
ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ

میرا اکبر میرا قاسم میرا اصغر نہ رہا
دو میرے لال تھے دونوں میں سے کوئی نہ بچا
نہ کوئی بھائی بھتیجا نہ کوئی ہے بیٹا
ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ

بھائیوں سے تو بڑی آس ہوا کرتی ہے
ہر بہن بھائی کے حق میں یہ دعا کرتی ہے
عمر لگ جائے میری زندہ رہے بھائی میرا
ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ

جی کے اب کیا کروں اے بھائی تمہارے غم میں
زندگی گزرے گی زینب کی تیرے ماتم میں
مجھ کو تڑپائے گی اے بھائی تیری یاد صدا
ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ

خالی کوزے لیے بچے ہیں در خیمہ پر
سوء دریا ہے لگی بالی سکینہ کی نظر
کہتی ہے بچوں سے آتے ہیں ابھی میرے چچا
ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ

نوحہ ریحان یہ زینب کا تھا بعد عباسؑ
کیوں نہیں کرتے ہو عباسؑ ہمارا احساس
قافلہ بے سروسامانی سوء شام چلا
ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ ہائے عباسؑ